حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر جوابی کارروائی کے بعد عالمی رہنماؤں نے دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق صبح سویرے حماس کے فضائی، زمینی اور سمندری حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے فضائی حملوں کا آغاز ہوا جہاں یہ مئی 2021 کے بعد سب سے خونریز کارروائی تھی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق دونوں اطراف سے کی گئی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں اموات ہوئیں جس کے بعد دنیا بھر کے رہنماؤں نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔
عرب لیگ
عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط نے غزہ میں فوجی آپریشن دونوں فریقین کے درمیان مسلح تصادم کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی پرتشدد اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کا مسلسل نفاذ ایک ٹائم بم ہے جس نے خطے کو مستقبل قریب میں استحکام کے کسی بھی سنگین موقع سے محروم کر دیا ہے۔
سعودی عرب
سعودی وزارت خارجہ نے پرتشدد کارروائیاں فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اماراتی وزارت خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ اور سنگین نتائج سے بچنے کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔
کویت اور یمن
کویت نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی پیش رفت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل پر ان حملوں کا الزام عائد کیا۔ یمن نے فلسطین کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ دارالحکومت صنعا پر قابض حوثی باغیوں نے کہا کہ وہ بہادرانہ جہادی آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔
صبا نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں گروپ نے کہا کہ اس حملے نے اسرائیل کی کمزوری اور نامردی کو ظاہر کر دیا ہے اور اس آپریشن کو وقار، فخر اور دفاع کی جنگ کا نام دیا۔
حزب اللہ
اسرائیل کے سخت ترین دشمن تصور کیے جانے والے لبنانی گروپ حزب اللہ نے کہا کہ ہم فلسطینی مزاحمتی قیادت کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں اور ان واقعات کو اسرائیل کے مسلسل قبضے کے خلاف فیصلہ کن ردعمل قرار دیا۔
ایران
نیم سرکاری نیوز سائٹ اسنا نے رپورٹ کیا کہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے مشیر نے ہفتے کے روز فلسطینی جنگجوؤں کو مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور یروشلم کی آزادی تک فلسطینی جنگجوؤں کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ کے ارکان کو اپنی نشستوں سے اٹھتے ہوئے بر اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اسنا کے حوالے سے کہا کہ اس آپریشن میں سرپرائز کا عنصر اور دیگر مشترکہ طریقے استعمال کیے گئے جو قابض افواج کے خلاف فلسطینی عوام کے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔
مصر اور ترکی
مصری وزارت خارجہ مصر نے فریقین کو سنگین نتائج سے خبردار کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ شہریوں کو مزید خطرے سے دوچار کرنے سے گریز کریں۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہم تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے مطالبہ کرتے ہیں۔
قطر
قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ فلسطینی عوام پر تشدد میں مسلسل اضافے کا ذمہ دار صرف اسرائیل ہے اور دونوں فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ مراکش کی بادشاہی غزہ کی پٹی میں خراب حالات اور فوجی کارروائی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے اور شہریوں کے خلاف حملوں کی مذمت کرتی ہے۔
امریکا
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہے، ہم اسرائیل کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان حملوں میں اسرائیلی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کرتے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ آنے والے دنوں میں محکمہ دفاع اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے گا کہ اسرائیل کے پاس اپنے دفاع اور شہریوں کو تشدد اور دہشت گردی سے بچانے کے لیے جو ضرورت کے مطابق سامان موجود ہو۔
اقوام متحدہ
مشرق وسطیٰ کے امن مندوب ٹور وینیس لینڈ نے کہا کہ یہ ایک خطرناک مقام ہے اور میں سب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سے پیچھے ہٹ جائیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ٹورک نے کہا کہ اس حملے کے اسرائیلی شہریوں پر خوفناک اثرات مرتب ہوئے ہیں اور عام شہریوں کو کبھی بھی حملے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس آج منعقد ہوگا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل پرحماس کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشیدگی میں اضافہ روکنے کیلئے تمام سفارتی کوششیں بروئے کار لائی جائیں۔
برطانیہ
برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ برطانیہ واضح طور پر اسرائیلی شہریوں پر حماس کے ہولناک حملوں کی مذمت کرتا ہے اور ہمیشہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرے گا۔