اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ کا نیا محاذ کھل گیا۔ ہفتے کی صبح غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملے کیے گئے جسکے بعد دونوں کے درمیان نئی جنگ کا آغاز ہوگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے ملٹری ونگ نے اسرائیل کے خلاف آپریشن الاقصی طوفان کا اعلان کرتے ہوئے آج صبح 5 ہزار راکٹ فائر کیے۔ غزہ سے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ حملے ہوئے، غزہ سے راکٹ حملوں کے بعد تل ابیب سمیت پورے اسرائیل میں جنگ کے سائرن گونج اٹھے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ پر راکٹ حملوں میں کم از کم 6 اسرائیلی مارے گئے جب کہ 200 افراد زخمی ہیں۔ اسرائیلی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ عسکریت پسند غزہ سے اسرائیلی علاقوں میں گھس آئے ہیں۔
دی گارڈین کے مطابق غزہ میں حماس کے فوجی کمانڈر محمد ضیف نے ایک بیان میں مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانے کے لیے ایک نئے آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا ہے جہاں گذشتہ چند ہفتوں کے دوران یہودی زائرین کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے خلاف حماس کی نئی کوششوں کا ‘یہ صرف پہلا مرحلہ ہے۔’
انھوں نے کہا: ‘ہم نے دشمن کو متنبہ کیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کے خلاف اپنی جارحیت کو ختم کرے۔ بغیر کسی جواب کے دشمن کی جارحیت کا دور اب ختم ہو گیا ہے۔ میں مغربی کنارے اور گرین لائن کے اندر ہر جگہ فلسطینیوں سے بلا روک ٹوک حملہ کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔ میں ہر جگہ مسلمانوں سے حملہ کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیر دفاع نے اضافی فوج طلب کرنے کی منظوری دے دی،غزہ میں اہداف کو نشانہ بنانے کا اعلان بھی کردیا گیا، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی زیرصدارت ملٹری ہیڈ کوارٹرز میں ہنگامی اجلاس جاری ہے۔ اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے راکٹ حملوں کے جواب میں غزہ میں حماس کے اہداف پر جوابی فضائی حملے کیے ہیں۔