روس کے سائنسدانوں نے چہرے پر لگائے جانے والے ماسک کو ری سائیکل کرکے لیتھیم آئن بیٹریاں تیار کرنے کا کامیاب تجربہ کرلیا۔ روسی سائنسدانوں کے مطابق ماسک سے سستی ، مؤثر اور پائیدار بیٹریاں بنائی جاسکتی ہیں۔
روس کی نیشنل یونیورسٹی برائے سائنس اور ٹیکنالوجی ( ایم آئی ایس آئی ایس) کے سائنس دانوں نے استعمال شدہ ماسک کو کم لاگت، لچک داراور بہترین کارکردگی کی حامل بیٹریوں میں تبدیل کرنے کا منفرد طریقہ ایجاد کیا ہے۔ ماسک سے بیٹریاں بنانے کی یہ تحقیق سائنس جریدے ” جرنل آف انرجی اسٹوریج ” میں شائع ہوئی ہے۔
استعمال شدہ ماسک کو سب سے پہلے صاف اور جراثیم سے پاک کیا گیا۔ اس کے بعد انہیں گرافین کی روشنائی میں ڈبویا گیا۔ اگلے مرحلے میں ماسک کو دبا کر انہیں 140 درجے سینٹی گریڈ تک گرم کیا گیا۔ پھر ان سے باریک گولیاں بنائی گئیں جو بیٹری کے برقیروں (الیکٹروڈز) کی طرح کام کرتی ہیں۔
ان کے درمیان حاجز( انسولیشن) کی پرتیں بھی لگائی گئیں اور وہ بھی پرانے ماسک سے بنائی گئی ہیں۔ اگلے مرحلے میں ان تمام چیزوں کو ایک الیکٹرولائٹ ( ایک کیمیائی محلول جو آئن میں تبدیل ہو کر برقی رو گزرنے کی اجازت دیتاہے) میں جذب کرنے کے بعد ایک خول میں لپیٹ دیا گیا۔
یہ خول بھی ادویات کی پیکنگ میں استعمال ہونے وال بلسٹر سے بنایا گیا تھا۔ اس تحقیق کے سربراہ پروفیسر انوار سخی دوف کا کہنا ہے کہ طبی فضلے سے تیار ہونے والی بیٹری سے ہم نے 99.7 واٹ آور فی کلو گرام توانائی حاصل کی۔
ان کا کہنا تھا کہ روایتی دھاتی اور بھاری بیٹریوں کے برعکس یہ وزن میں ہلکی اور 10 گھنٹے سے زائد تک 0.54 وولٹ بجلی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
واضح رہے دنیا میں کورونا کی وبا سامنے آنے کے بعد فیس ماسک کے استعمال میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔ عالمی طور پر روزانہ کروڑوں ماسک کوڑے دانوں میں پھینکے جاتے ہیں جو پھر سمندر میں پھینک دئے جاتے ہیں۔ لیکن اب روسی سائنسدانوں کی نئی تحقیق سامنے آنے کے بعد آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔