میئر کراچی انتخاب روکنے کیلئے جماعت اسلامی کی حکم امتناع کی درخواست مسترد

سندھ ہائی کورٹ نے جماعت اسلامی کی میئر کراچی کا انتخاب روکنے کی حکم امتناع کی درخواست مسترد کردی۔ قانون بندی سے متعلق درخواست سے میئر الیکشن کے شیڈول پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

سندھ ہائی کورٹ میں جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے دائر سندھ حکومت کی قانون بندی اور میئر کراچی کے الیکشن کے خلاف حکم امتناع دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس یوسف علی نے جماعت اسلامی کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ اتفاق کرتے ہیں  سماعت جاری رکھی جائے اور بعد میں درخواست منظور ہوجائے تو میئر کا انتخاب ریورس ہوسکتا ہے ؟ اور ایسا ہی ہے تو عبوری حکم یا حکم امتناع کیوں ضروری ہے۔

جماعت اسلامی کے وکیل تیمور مرزا کا کہنا تھا کہ الیکشن شیڈول اور  تمام مراحل کے بعد قانون سازی ہی بد نیتی پر مبنی ہے، میئر کے انتخاب کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن ہی غیر قانونی ہے۔
 

جج نے کہا کہ آپ کے خیال سے الیکشن کمیشن اتنا بااختیار نہیں کہ خود فیصلہ کرے اور نوٹیفکیشن جاری کرسکے ؟؟ جس پر جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ ترمیم کی نیت اور قانون کی بنیادی روح کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

جسٹس عبدالرحمان نے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن کے استحقاق کی بات کریں پہلے، الیکشن کمیشن خود مختار اور بااختیار ادارہ ہے؟ اگر معاملات زیر التوا رہیں تو الیکشن کو روکا جائے ؟ ایڈوکیٹ تیمور مرزا نے کہا کہ انکی درخواست یہی ہے کہ درخواست کے فیصلے تک میئر کا الیکشن روکا جائے۔

جسٹس یوسف علی سعید نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں میئر کا الیکشن یا حتمی اعلان یا حلف سے روک دیا جائے ؟ اگر ہم الیکشن روک دیں تو آگے کون معاملات چلائے گا ؟ مقامی حکومت کون چلائے گا ؟؟ جس پر جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ اب بھی ایڈمنسٹریٹرز ہی معاملات دیکھ رہے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ اہم بات یہ ہے اسمبلی میں جماعت اسلامی نے اس ترمیم کو سپورٹ کیا ہے، یہاں جماعت اسلامی کے امیر نے درخواست دی ہے خود جماعت اسلامی نے قانون کی حمایت کی۔

عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو کہا کہ آپ یہ بات تحریری طور پر بھی دیں مکمل تحریری جواب جمع کرائیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ اگر الیکشن روکا گیا تو شہریوں کا نقصان ہوگا، مقامی حکومت عوام کی ضرورت ہے۔

عدالت نے جماعت اسلامی کے حکم امتناع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سماعت کا میئر کے الیکشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اس درخواست پر جو فیصلہ ہوگا وہ میئر ، ڈپٹی میئر سمیت چیئرمین وائس چیئرمین پر لاگو ہوگا۔ عدالت نے سماعت بائیس جون تک ملتوی کردی۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts