مفتیٔ اعظم پاکستان، دارالعلوم کراچی کورنگی کے رئیس مفتی محمد رفیع عثمانیؒ کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی۔ دارالعلوم کراچی کورنگی میں مفتی رفیع عثمانیؒ کی نمازِ جنازہ ان کے بھائی مفتی تقی عثمانی نے پڑھائی۔
نمازِ جنازہ میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، پی ڈی ایم و جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن، امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن، علمائے کرام اور دیگر سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔
مفتی رفیع عثمانیؒ مرحوم کی نمازِ جنازہ میں بڑی تعداد میں عوام بھی شریک ہوئے۔ مفتی محمد رفیع عثمانیؒ کو ان کے والدِ گرامی مفتیٔ اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع عثمانیؒ اور دیگر مشائخ کے پہلو میں دارالعلوم کراچی کے احاطے میں سپردِ خاک کیا گیا۔
مفتی محمد رفیع عثمانیؒ جمعے کی شب 86 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔ مفتی محمد رفیع عثمانیؒ طویل عرصے سے علیل تھے۔
مفتی محمد رفیع عثمانیؒ کی زندگی کروڑوں لوگوں کیلئے مشعل راہ بنی۔ مفتی اعظم پاکستان محمدرفیع عثمانی 21 جولائی 1936 کو ہندوستان کے صوبہ اترپردیش کے ضلع سہانپور کے مشہور قصبہ دیوبند میں تحریک پاکستان کے سرکردہ رہنما مفتی اعظم محمد شفیع عثمانی کے گھر پیدا ہوئے۔
انھوں نے ابتدائی تعلیم اور حفظ قرآن کا آغاز دارلعلوم دیوبند سےکیا اور 1947میں خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے پاکستان آئے تو آپ کی عمر 12سال تھی۔
مفتی رفیع عثمانی نے 1948 میں مسجد باب السلام آرام باغ کراچی سے حفظ قرآن مکمل کیا اور 1951 میں اپنے والد کی قائم کردہ دینی درسگاہ جامعہ دارالعلوم کراچی نانک واڑہ سے درس نظامی کی تعلیم کے لیے داخلہ لیا اور ان کا شمار دارالعلوم کے اولین طلبہ میں ہوتا تھا۔
مفتی رفیع عثمانی نے 1960 میں عالم، فاضل، مفتی کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے فاضل عربی کیا اور جامعہ دارالعلوم کراچی سے ہی تدریس کا آغاز کیا اور 1971میں دارالافتاء اور دارالحدیث کی ذمہ داریاں سنبھال لی۔
انھوں نے 1976 میں مفتی شفیع عثمانی کے انتقال کے بعد دارالعلوم کراچی کا انتظام سنبھال لیا اور ان کی کاوشوں سے دارالعلوم کراچی کا شمار آج پاکستان کے بڑے تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔
مفتی رفیع عثمانی کو 1995 مفتیِ اعظم ولی حسن ٹونکی کے انتقال کے بعد علمی خدمات کے اعتراف میں علما کرام نے مفتی اعظم پاکستان قرار دیا اور اہم مواقع پر رہنمائی کی۔
مفتی رفیع عثمانی نے 2 درجن سے زیادہ تحقیقی مقالے اورکتب تحریر کیں، جن میں اختلاف رحمت، فرقہ بندی حرام، دو قومی نظریہ، فقہ میں اجماع کا مقام، یورپ کی جاگیرداری، سرمایہ داری اور اشتراکی نظام کا تاریخی پس منظر اور مسلکِ دیوبند فرقہ نہیں اتباع سنت سمیت دیگر کتب شامل ہیں۔
مفتی محمد رفیع عثمانی و فاق المدارس العربیہ پاکستان کے نائب صدر ، کراچی یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے سنڈیکیٹ ممبر، اسلامی نظریاتی کونسل ، رویت ہلال کمیٹی اور زکوۃ و عشر کمیٹی سندھ کے ممبر اور سپریم کورٹ آف پاکستان اپیلٹ بنچ کے مشیر بھی رہے ہیں ، تحریک ختم نبوت، دفاع صحابہ ،مذہبی سیاسی تحریکوں میں نمایاں کردار رہا ہے۔