پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ، سندھ حکومت کے ترجمان اور وزیراعلی سندھ کے مشیر قانون مرتضٰی وہاب کا کہنا ہے کہ عید کے آتے ہی بچپن کی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔ مرتضٰی وہاب نے تمام پاکستانیوں کو عید کی مبارکباد بھی پیش کی۔
مرتضٰی وہاب نے سنو نیوز کو عید کے اسپیشل انٹرویو نے ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو کی اور چند دلچسپ واقعات بھی بتائے۔ مرتضٰی وہاب کا کہنا ہے کہ عید خوشیوں کا تہوار ہے اور اسے ہمیشہ جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے۔
مرتضٰی وہاب کا کہنا ہے کہ عید کے آتے ہی بچپن کی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں۔ بچپن میں ہمیشہ عید آنے پر ہمیشہ نئے کپڑے خریدنے اور عید کی نماز کے بعد کڑک کڑک نوٹ لینے کا انتظار ہوتا تھا۔
مرتضٰی وہاب نے بتایا کہ انہیں اپنے والدین اور بزرگوں سے عیدی ملتی تھی جس میں انہیں 50 ، 100، 1000 روپے بھی ملے۔
جب عیدی ملتی تھی تو وہ امی لے لیتی تھیں اور اس میں کچھ حصہ ہیں کھانے پینے کیلئے دیا جاتا تھا۔
مرتضٰی وہاب نے عید کی یادیں شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ عید پر والدین سے چھپ کر کبھی آئس کریم تو کبھی کولڈرنک پی لیا کرتے تھے۔ لیکن عیدی کا بڑا اصل امی کے پاس ہی جاتا تھا۔
مرتضٰی وہاب نے دلچسپ واقعہ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ہر مڈل کلاس فیملی کا ایک مسئلہ ہوتا ہے عید کی صبح کپڑے مل جاتے ہیں لیکن کمربند نہیں ملتا۔ یہ انکے ساتھ بھی ہوتا تھا کہ کپڑے رکھے ہوتے تھے لیکن اس میں کمر بند نہیں ہوتا تھا اور اسے ڈھونڈنا ایک امتحان ہوتا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضٰی وہاب کا کہنا ہے آج بھی انہیں عیدی ملتی ہے لیکن زیادہ بچوں کو ہی دی جاتی ہے۔ وہ بھی اب بچوں کو عیدی دیتے ہیں۔ مرتضٰی وہاب نے کہا کہ عیدی تو آتی جاتی رہتی ہے اصل چیز والدین اور بزرگوں کی محبت ہے جو ہمیشہ زندہ رہیتی ہے۔