"بڑے ہوکر میئر کراچی بنوں گا” مرتضٰی وہاب کا آنکھوں میں خواب سجانے سے میئر بننے تک کا سفر

پیشے کے اعتبار سے وکیل مرتضٰی وہاب پاکستان پیپلز پارٹی کی مرحوم سیاست دان فوزیہ وہاب کے بیٹے ہیں۔  مرتضٰی وہاب کا تعلق بھی پیپلز پارٹی سے ہے اور وہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے مشیر اور سندھ حکومت کے ترجمان بھی ہیں۔

مرتضٰی وہاب نے ایل ایل بی اور بار ایٹ لاء کیا ہوا ہے اور زمانہ طالب علمی میں کالج میں بی بی سی اردو سے تعلق رکھنے والے صحافی نے جب مرتضٰی وہاب سے سوال کیا تھا کہ بڑے ہوکر کیا بنوگے ؟ تو انکا جواب تھا کہ میئر کراچی۔

اور پھر اسی خواب کو آنکھوں میں سجائے مرتضٰی وہاب نے سیاسی جدوجہد شروع کی۔ اپنی والدہ کی طرح انہوں نے بھی پیپلز پارٹی کو اپنا سیاسی مسکن بنایا۔

مرتضٰی وہاب نے 2015 میں سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا۔ انہیں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا اور وزیراعلی کا مشیر برائے قانون مقرر کیا گیا۔

اکیس مئی 2015 کو مرتضٰی وہاب کو وزیر کا درجہ بھی دیا گیا۔ تاہم 22 نومبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر کے طور پر مرتضیٰ وہاب  کی تقرری کو غیر قانونی قرار سے دیا۔ عدالت نے کراچی میں لاء کالجز کے بورڈ آف گورنرز کی ان کی چیئرمین شپ کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔

مرتضیٰ وہاب15 اگست 2017 کو پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کے طور پر سینیٹ آف پاکستان کے بلا مقابلہ رکن منتخب ہوئے تھے۔ یہ نشست سعید غنی کے استعفیٰ کے بعد خالی ہوئی تھی۔ ان کی سینیٹ کی رکنیت 11 مارچ 2018 کو ختم ہونے والی تھی۔

مرتضٰی وہاب نے 2018 کے  عام انتخابات میں حلقہ پی ایس-111 (کراچی جنوبی) سے پی پی پی کے امیدوار کے طور پر سندھ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑا، مگر پی ٹی آئی کے امیدوار عمران اسماعیل سے شکست کھا گئے۔ انتخابات میں عمران اسماعیل نے 30 ہزار 578 جبکہ مرتضٰی وہاب نے 8 ہزار 502 ووٹ حاصل کئے تھے۔

انیس اگست 2018 کو انہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صوبائی کابینہ میں شامل کیا گیا۔ 21 اگست کو انہیں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے قانون اور انسداد بدعنوانی مقرر کیا گیا۔ 5 ستمبر 2018 کو انہیں صوبائی محکمہ اطلاعات  کا اضافی قلم دان  دیا گیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت نے 5 اگست 2021 کو مرتضیٰ وہاب کو  کراچی میونسپل کارپوریشن کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا، مگر 26 ستمبر 2022 کوسندھ ہائی کورٹ  کی جانب سے کے ایم سی کو کے الیکٹرک کے بجلی کے بلوں میں ٹیکس کی وصولی روکنے کے فیصلے کے بعد احتجاجاً استعفی دے دیا تھا۔

صوبائی حکومت نے نئے ایڈمنسٹر کے تقرر تک ان کو کام جاری رکھنے کا کہا گیا۔  8 دسمبر 2022 کو ڈاکٹر سیف الرحمان کو ان کی جگہ پر کے ایم سی کا نیا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا۔
  
دوہزار تیئس میں سندھ اسمبلی کی جانب سے بلدیاتی قانون میں ترمیم کی گئی جسکے مطابق غیر منتخب شہری کو بھی میئر کے لیے امیدوار نامزد کیا جاسکتا ہے۔ 

تاہم اس کے لیے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اگر غیرمنتخب شہری میئر کا انتخاب جیت جاتا ہے تو اس کو 6 ماہ کے اندر یونین کاؤنسل کا چیئرمین منتخب ہوناپڑےگا۔ 

پاکستان پیپلزپارٹی نے اس ترمیم کے بعد مرتضیٰ وہاب کو کراچی کے میئر کے لیے نامزدکیا ہے۔ اور آج مرتضٰی وہاب نے اپنا خواب پورا کرتے ہوئے میئر کراچی کا عہدہ حاصل کرلیا۔ اور کراچی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کا کوئی میئر منتخب ہوا ہے۔

Spread the love
Follow Times of Karachi on Google News and explore your favorite content more quickly!
جواب دیں
Related Posts