اشیاء و خوردنوش کی قیمتیں مقرر کرنا عدالت کا کام نہیں ہے، سندھ ہائی کورٹ

سندھ ہائی کورٹ میں دودھ کی قیمتوں میں من مانے اضافہ کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ کمشنر کراچی محمداقبال میمن کی جانب سے عدالت میں پیش رفت رپورٹ پیش کی گئی۔

 

سندھ ہائی کورٹ کے جج چیف جسٹس احمد علی شیخ نے قیمتوں میں اضافہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کس کس چیزوں کی قیمتوں کے تعین کا حکم دے ؟

آج دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کا کیس آیا ہے کہ کل کو کہیں گے چینی اور آٹے کی قیمتوں کا تعین بھی عدالت کرے۔ اشیاء خورو نوش کی چیزوں کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کا کام نہیں ہے۔

 

چیف جسٹس نے عرفان عزیز ایڈووکیٹ سے مکالمہ کیا کہ جانوروں کا چارہ بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ آپکو معلوم ہے کہ بھینس کونسا چارہ کھاتی ہے اور وہ کتنا مہنگا ہے ؟

 

عرفان عزیز ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایاکہ کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کی قیمت 94 روپے مقرر تھی تو دودھ 120 روپے فروخت ہوتا رہا اور اب دودھ کی قیمت 120 روپے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے تو شہر بھر میں 150 روپے فی لیٹر فروخت ہورہا ہے۔

 

عرفان عزیز ایڈوکیٹ نے عدالت سے کہاکہ کشمنر کراچی کو مقررہ قیمت پر دودھ کی فروخت کا پابند کیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ جو کام عدالت کا نہیں ہے وہ ہم کیسے کرسکتے ہیں۔ چیف جسٹسن نے درخواست کی سماعت بغیر کاروائی کی ملتوی کردی۔

Spread the love
جواب دیں
Related Posts