Search
Close this search box.
تازہ ترین کراچی

سندھ میں 50 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذار رہی ہے، نثار کھوڑو

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا ہے کے سندھ میں 50 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذار رہی ہے اس لئے غربت کو کم کرنے کے لئے سندھ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ بڑھا کر مزید غریب گھرانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیا جائے۔

پیر (30 ستمبر) کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈائریکٹر جنرل سندھ ذوالفقار  شیخ اور دیگر افسران کیجانب سے بریفنگ دینے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسران نے پی اے سی چیئرمین کو تفصیلی بریفنگ دی۔

نثار کھوڑو نے کہا کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سندھ کے 95 لاکھ گھروں کا سروے کیا گیا جن میں سے 24 لاکھ گھرانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے اور تین ماہ میں رجسٹرڈ گھرانوں کو 11 ہزار روپے دئے جا رہے ہیں۔ ملازمتوں پر کبھی عدالتوں کیجانب سے اسٹے آرڈر تو کبھی الیکشن کمیشن کیجانب سے پابندی کی وجہ سے لاکھوں نوجوان بے روزگار ہیں اس لئے غربت کو کم کرنے کے لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام مدد کا ذریعہ ہے جس پروگرام کا دائرہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ماہانہ 29 ہزار روپے سے کم آمدنی والے گھرانے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ ہوسکتے ہیں۔ اور وظیفے کی رقم کی حصول کے لئے سینٹرز پر رش کو کم کرنے کے لئے سینٹرز کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کے ایشین ڈولپمنٹ بئنک کے تعاون سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹرڈ 36 فیصد خواتین اور 6 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کو وظیفے کے ساتج ٹیکنیکل تربیت دینے کے لئے بی آئی ایس پی اور اسٹیوٹا کے درمیان ایک معاہدہ بھی کیا گیا ہے جس کے تحت ٹیکنیکل تربیت حاصل کرنے والے اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکینگے۔سندھ میں بینظیر تعلیمی وظائف پروگرام کے تحت 21 لاکھ 61 ہزار 465 بچوں کو انرول کیا گیا ہے اور تعلیم کے حصول کے لئے انرول ہونے والے فی بچے کو پرائمری سے لے کر ہایر سیکنڈری تک ماہانہ ڈھائی ہزار سے ساڑھے چار ہزار روپے بھی دئے جا رہے ہیں۔

نثار کھوڑو نے مزید کہا کے سندھ میں بینظیر نشو نما پروگرام کے تحت حاملہ خواتین اور پیدا ہونے والے بچوں سمیت 7 لاکھ 48 ہزار خواتین اور بچوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے جن میں 4 لاکھ 54 ہزار خواتین 1 لاکھ 99 ہزار فیمیل بچے اور 1 لاکھ 81 ہزار میل بچے شامل ہیں۔ بینظیر نشو نما کی رجسٹریشن کے لئے سندھ بھر میں 140 سھولیات مراکز قائم کئے گئے ہیں اور 39 موبائیل ٹیم بھی کام کر رہی ہیں۔ بینظیر نشو نما پروگرام میں رجسٹرڈ حاملہ خواتین  اور بچوں کو ڈھائی ہزار سے ساڑھے تین ہزار روپے اور فیمیل بچوں کو تین ہزار روپے سے چار ہزار روپے تک وظیفہ دیا جا رہا ہے۔

نثار کھوڑو نے کہا کے سندھ میں سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے 2.8 ملین سیلاب متاثرین کو 25 ہزار روپے فی گھرانے کے حساب سے رلیف کی مد میں 70 ارب روپے دئے گئے ہیں جبکے 2 لاکھ 16 ہزار ہاریوں اور آبادگاروں کو  5 ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے 8 ارب 30 کروڑ روپے گندم کے بیج کی سبسڈی کی مد میں ادا کئے گئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ ویٹ فلور سبسڈی کی مد میں 6.96 گھرانوں کو دو ہزار روپے فی گھرانہ کے حساب سے 13.8  ارب روپے ادا کئے گئے ہیں۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں غریب گھرانوں کی رجسٹریشن کے لئے تحصیل سطح تک 138 دفاتر قائم ہیں جبکے بی آئی ایس پی کیجانب سے ون ونڈو سینٹرز کے قیام پر بھی کام شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کے عمران خان کے دور میں سندھ میں لاکھوں غریب خاندانوں کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکالا گیا تھا جن کو سروے کے بعد دوبارہ رجسٹرڈ کیا جا رہا ہے تاکے غربت میں کمی کی جاسکے ۔

جواب دیں

Subscribe To Our Mailing List

Get the news right to your inbox

Subscription Form Footer Style-2

کمپنی کے بارے میں

مقبول زمرے

فوری رابطے

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں