ادارہ شماریات کی جاری رپورٹ کے مطابق مردم شماری 2017ء کے مقابلے میں مردم شماری 2023ء میں پاکستان میں روشنی کے لئے بجلی استعمال کرنے والوں کی تعداد مجموعی طور پرتقریباً 4 فیصد کمی کا انکشاف ہوا ہے، جبکہ مٹی کے تیل اور گیس لمپ کی جگہ دوسری نمبر پر سولر نے اختیار کرلی ہے۔ سندھ، خبیر پختونخوا اور بلوچستان میں بجلی والوں کی تعداد میں کمی، جبکہ پنجاب اور اسلام آباد میں اضافہ ہواہے۔ ملک میں 6 سال کے دوران گھرانوں کی تعداد میں 19.98 فیصد، جبکہ بجلی کنشنز کی تعداد میں اضافہ 14.75 فیصد اضافہ ہے، یعنی 5.23 فیصد نے روشنی کے لئے سولر یا دیگر ذرائع کا انتخاب کیاہے۔
مختلف ذرائع کے دعوے کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال میں سولرپینل لگانے کی شرح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اندازہ ہے کہ اگست 2024ء تک ملکی مجموعی بجلی میں لوگوں کے انفرادی سولر پینلز کی تعداد تقریباً 15 فیصد گھرانوں تک پہنچ چکی ہے۔ ملک میں سولرکا روجہاں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ مردم شماری 2023ء کے اعداد شمار کے مطابق مردم شماری کے وقت پاکستان میں سولروالے گھرانوں کی تعداد 29 لاکھ 62 ہزار152 تھی۔ جن میں سے 42 سندھ، 26 خیبرپختونخوا، 21 بلوچستان، 11 فیصد پنجاب اور 0.31 فیصد اسلام آباد میں ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق چھٹی مردم شماری 2017ء کے مطابق ملکی سطح پر روشنی کے لئے 87.87 فیصد گھرانوں میں بجلی ، 3.67 فیصد میں مٹی کا تیل، 0.18 فیصد میں گیس لیمپ اور 8.28 فیصد گھرانوں میں دیگر ذرائع استمال ہوتے تھے۔ ساتویں ڈیجیٹیل مردم شماری 2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق روشنی کے لئے ملکی سطح پر 84.03 فیصد گھرانے بجلی استعمال کر رہے ہیں، جو شرح کے حساب سے مردم شماری 2017ء کے مقابلے میں تقریباً 4 فیصد کم ہے، جبکہ 7.74 فیصد سولر اور 8.23 فیصد دیگر ذرائع استمال کر رہے ہیں۔
صوبہ پنجاب
مردم شماری 2017ء کے مطابق صوبہ پنجاب میں 93.95 بجلی، 2.55 فیصد مٹی کا تیل، 0.07 فیصد گیس لیمپ اور 3.42 فیصد گھرانے روشنی کے لئے دیگر ذرائع استمال کر رہے تھے، جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 94.94 فیصد بجلی، 1.69 فیصد سولر اور 3.36 فیصد گھرانے دیگر ذرائع استمال کر رہے ہیں۔ پنجاب میں 6 سال کے دوران روشنی کے لئے مختلف ذرائع استمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 16.71 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بجلی کے کنکشنز میں 17.95 فیصد اضافہ ہے، جو گھرانوں کے مجموعی شرح اضافے کے مقابلے میں 1.24 فیصد زائد ہے۔
صوبہ سندھ
مردم شماری 2017ء کے مطابق صوبہ سندھ میں 80.44 بجلی، 5.60 فیصد مٹی کا تیل، 0.25 فیصد گیس لیمپ اور 13.71 فیصد گھرانے روشنی کے لئے دیگر ذرائع استمال کر رہے تھے، جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 70.33 فیصد بجلی، 12.58 فیصد سولر اور 17.09 فیصد گھرانے دیگر ذرائع استمال کر رہے ہیں۔ سندھ میں 6 سال کے دوران روشنی کے لئے مختلف ذرائع استمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 16.33 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ بجلی کے کنکشنز میں 1.71 فیصد اضافہ ہے، جو گھرانوں کے مجموعی شرح اضافے کے مقابلے میں 14.62 فیصد کم ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ تقریباً 15 فیصد گھرانوں نے روشنی کے لئے بجلی کے بجائے سولر اور دیگر ذرائع کا رخ کرلیا ہے۔ سندھ کے دیہی علاقوں میں روشنی کے لئے بجلی استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً 19 فیصد کمی آئی ہے اور یہ سولر یا دیگر ذرائع کی جانب منتقل ہوئے ہیں۔
صوبہ خیبرپختونخوا
مردم شماری 2017ء کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں 84.68 بجلی، 1.66 فیصد مٹی کا تیل، 0.35 فیصد گیس لیمپ اور 13.32 فیصد گھرانے روشنی کے لئے دیگر ذرائع استمال کر رہے تھے، جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 79.90 فیصد بجلی، 13.06 فیصد سولر اور 7.03 فیصد گھرانے دیگر ذرائع استمال کر رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں 6 سال کے دوران روشنی کے لئے مختلف ذرائع استمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 34.44 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بجلی کے کنکشنز میں 26.85 فیصد اضافہ ہے، جو گھرانوں کے مجموعی شرح اضافے کے مقابلے میں 7.59 فیصد کم ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ تقریباً 8 فیصد گھرانوں نے روشنی کے لئے بجلی کے بجائے سولر اور دیگر ذرائع کا رخ کرلیا ہےخیبرپختونخوا کے دیہی علاقوں میں روشنی کے لئے بجلی استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً 4 فیصد کمی آئی ہے، جوسولر یا دیگر ذرائع کی جانب منتقل ہوئے ہیں۔
صوبہ بلوچستان
مردم شماری 2017ء کے مطابق صوبہ بلوچستان میں 70.85 بجلی، 10.77 فیصد مٹی کا تیل، 0.49 فیصد گیس لیمپ اور 17.89 فیصد گھرانے روشنی کے لئے دیگر ذرائع استمال کر رہے تھے، جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 57.11 فیصد بجلی، 26.64 فیصد سولر اور 16.50 فیصد گھرانے دیگر ذرائع استمال کر رہے ہیں۔ بلوچستان میں 6 سال کے دوران روشنی کے لئے مختلف ذرائع استمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 23.63 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بجلی کے کنکشنز میں 6.98 فیصد اضافہ ہے، جو گھرانوں کے مجموعی شرح اضافے کے مقابلے میں 16.65 فیصد کم ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ تقریباً 17 فیصد گھرانوں نے روشنی کے لئے بجلی کے بجائے سولر اور دیگر ذرائع کا رخ کرلیا ہے۔ بلوچستان کے دیہی علاقوں میں روشنی کے لئے بجلی استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً 17 فیصد کمی آئی ہے، جوسولر یا دیگر ذرائع کی جانب منتقل ہوئے ہیں۔
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد
مردم شماری 2017ء کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بجلی 97.38 فیصد، مٹی کا تیل 0.48 فیصد، گیس لیمپ 0.08 فیصد اور 2.06 فیصد گھرانے روشنی کے لئے دیگر ذرائع استمال کر رہے تھے، جبکہ مردم شماری 2023ء کے مطابق 96.68 فیصد بجلی، 2.20 فیصد سولر اور 1.11 فیصد گھرانے دیگر ذرائع استمال کر رہے ہیں۔ اسلام آباد میں 6 سال کے دوران روشنی کے لئے مختلف ذرائع استمال کرنے والے گھرانوں میں مجموعی طور پر 10.30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بجلی کے کنکشنز میں 22.85 فیصد اضافہ ہے، جو گھرانوں کے مجموعی شرح اضافے کے مقابلے میں 12.55 فیصد زائد ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ صرف 0.69 گھرانوں نے روشنی کے لئے بجلی کے بجائے سولر اور دیگر ذرائع کا رخ کرلیا ہے۔ اسلام آباد میں خلافہ معمول دیہی علاقوں کے مقابلے میں شہری علاقوں میں روشنی کے لئے سولراستعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
چھٹی مردم شماری 2017ء اور ساتویں اور پہلی ڈیجیٹل مردم شماری 2023ء کے اعدادوشمار کے مطابق بجلی کے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بعد صارفین کی بڑی تعداد سولر کی طرف رخ کر رہی ہے۔ ان میں اکثریت سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے دیہی علاقوں کی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اب شہری علاقوں میں بھی سولر پینل لوگوں صارفین کی ترجیحات میں شامل ہوگیا ہے۔