سندھ حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان واجبات کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا۔ سی ای او کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے وصول کردہ 30 ارب روپے دینے سے صاف انکار کردیا ہے، پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ڈیوٹی کی وصولی روکنے کی بھی دھمکی دیدی۔ دوسری جانب کے الیکٹرک سمیت صوبے پاورسپلاٸے کرنے والی کمپنیوں سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کابھی اجلاس ہوا۔جس میں سی ای اوکے الیکٹرک کے عدم شرکت پربرہمی کااظہارکرکے کال اپ نوٹس بھیجنے کافیصلہ کرلیاگیا ہے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کے الیکٹرک ، حیسکو اور سیپکو کے سربراہوں کو طلب کیا تھا۔ چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو کی صدارت اجلاس بدھ کو سندھ اسمبلی میں ہوا۔ اجلاس میں پی ای سی کے دیگر ممبران بھی شریک تھے۔ اجلاس میں کے الیکٹرک کے واجبات کا معاملہ سر فہرست رہا۔ چیئرمین پی اے سی نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال سے کے الیکٹرک سندھ حکومت کو ڈیوٹی کی رقم ادا نہیں کر رہی جبکہ یہ رقم عوام سے وصول کی جا رہی ہے جو 30 ارب روپے ہیں اور یہ رقم فوری ادا کی جائے۔
اس موقع پر سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے واضح انکار کردیا کہ ہم یہ رقم ادا نہیں کر سکتے کیونکہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے الیکٹرک کا مقروض ہے جب تک واٹر بورڈ 33 ارب روپے ادا نہیں کرتا ہم سندھ حکومت کو 30 ارب روپے ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ جس پر پی اے سی کے ارکان اور سی ای او کے الیکٹرک کے درمیاں تلخ کلامی بھی ہوئی۔
اجلاس میں ممبر پی اے سی قاسم سراج سومرو نے سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی اور سیکریٹری توانائی مصدق حسین کو ہدایت کی کہ سندھ حکومت کو لکھا جائے کہ آئندہ کے الیکٹرک سے وصولی بند کی جائے۔
بعد ازاں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سامنے سی ای او کے الیکٹرک نے وعدہ کیا کہ وہ ایک ماہ کی رقم ادا کریں گے لیکن واٹر بورڈ کی بقایاجات کا مسئلہ حل کیا جائے۔ اجلاس میں حیسکو اور سیپکو کو کنیکشن لگانے کے لیئے ایک ماہ کی مہلت دی گئی۔
دوسرے جانب کے الیکٹرک سمیت صوبے پاورسپلاٸے کرنے والی کمپنیوں سے متعلق حال ہی میں قائم پارلیمانی کمیٹی کابھی اجلاس چٸیرمین فیاض بھٹ کی صدارت میں ہوا، جس میں تمام جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی ۔ اجلاس میں سی ای اوکے الیکٹرک کے عدم شرکت پربرہمی کااظہارکیاکال اپ نوٹس بھیجنے کافیصلہ کیا گیا۔
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی کا کہنا ہے کہ کراچی میں بجلی کا شدید بحران ہے، ہم ان ایشوز پر کے الیکٹرک کے حکام سے بات چیت کرنا چارہے تھے اور کے الیکٙٹرک کے سی ای او نے کمیٹی کے سامنے پیش نہ ہوکر سندھ اسمبلی کمیٹی کا استحقاق مجروح کیاہے۔ ہمیں بتایا جائے کہ کے الیکٹرک کس کو جوابدہ ہے،علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کے سی ای او کو اجلاس میں آناچاہیےتھا۔ اگر آئندہ اجلاس میں سی ای او نہ آئیں تو استحقاق مجروح کرنےپر کاروائی ہوگی،
پارلیمانی کمیٹی کے چٸیرمین فیاض بھٹ نے سی ای او کے الیکٹرک کی اجلاس میں عدم شرکت پر اظہارناپسندیدگی نوٹس دینےکا حکم اور کہاہے کہ کمیٹی کو اسمبلی قواعد کےتحت سزا کا بھی اختیارہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سی ای او کے الیکٹرک اگر اجلاس میں نہ آئےتو تادیبی کارروائی کی جاِئے گی۔
دریں اثناء بدھ کی شام کو الیکٹرک ترجمان نے کہاہے کہ کے الیکٹرک اور حکومت سندھ کے درمیان ریکنساءلڈ واجبات اور بجلی پر عائد ڈیوٹی کے حل کے لیے بدستور رابطے میں ہیں۔ باہمی مشاورت سے معاملے کے پائیدار حل اور بروقت ادائیگیوں کی طرف کام جاری ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے سیٹلمنٹ کی ادائیگی کے منتظر ہیں۔اس حوالے سے حکومت سندھ اور ماتحت اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔