Search
Close this search box.
خصوصیت پاکستان کراچی تازہ ترین

سندھ اسمبلی میں غیرقانونی پرتارکین وطن کی انخلا سے متعلق تحریک التوا گرما گرم بحث کے بعد منظورکرلی گئی

تحریک التوا

سندھ اسمبلی نے منگل کو پرائیوٹ ممبرز ڈے کے موقع پر غیرقانونی پر تارکین وطن کی انخلا سے متعلق تحریک التوا پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو پیش کی جس پر حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی جانب سے گرما گرم بحث ہوئی اور پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سیدہ ماروی فصیح راشدی کی جانب سے لفظ “بہاری اورمہاجر” کے استعمال پر ایوان میں شور شرابہ اور تلخی ہوئی، اپوزیشن نے اس پر سخت احتجاج کیا، تاہم بعد ازاں چئیرمین نے متنازع الفاظ کارروائی سے حذف کردئے ۔

صوبائی وزیر سعید غنی

بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ جب بھی غیر قانونی تارکین وطن کا کوئی معاملہ آتا ہے تو پتہ نہیں کیوں سمجھ لیا جاتا ہے کہ ایک مخصوص طبقے اور ایک مخصوص علاقے کی بات ہو رہی ہے ،جو اس ملک کے قانونی طور پر رہائش پذیر ہے یہ ان کے خلاف نہیں ہے بلکہ سب کو مل کر یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ تارکین وطن کو بیدخل کیا جائے۔

سابق اسپیکر آغا سراج درانی

سابق اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ وہ ہیر سوھو کی تحریک کو مکمل حمایت کرتے ہیں،ہم کسی کے خلاف نہیں ہیں جو لوگ بارڈر کراس آتے ہیں اور ان کے پاس کوئی رکارڈ نہیں ہے وہ غیرقانونی ہیں اور دنیا کا کوئی بھی ملک غیرقانونی طور پر مقیم لوگوں کو رکھنے کو تیار نہیں ہوسکتا۔ سندھ نے ہمیشہ فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے مگرکسی میں بھی طاقت نہیں کہ وہ کراچی کو سندھ سے الگ کرسکے۔غیرقانونی تاریکین وطن کو باھر نکالنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے ۔

پیپلزپارٹی کی ہیر سوہو

تحریک کی محرک ہیر سوہو نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک میں تارکینِ وطن کو رجسٹرڈ ہونا پڑتا ہے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، اس کو سنجیدہ لینا پڑے گا، آپ کو ٹیکس نہیں مل رہا تو آپ سم بلاک کرواتے ہیں، اس معاملے پر بغیر کسی رنگ و نسل کے بات کریں، کچھ چیزیں سوشل میڈیا پر نظر آئیں، ان کی جب مرضی ہوتی ہے تو وہ جھنڈے کی بے حرمتی کرتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کی سیدہ ماروی فصیح راشدی

پیپلزپارٹی کی سیدہ ماروی فصیح راشدی نے کہا کہ افغانی، بنگالی اور بہاریوں نے سندھ کو عالمی یتیم خانہ بنایا ہوا ہے اور مہاجروں کو واپس جانا چاہئے۔ اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ اور سخت احتجاج کیا گیا۔جس پر ماروی راشدی نے کہا کہ اپوزیشن کا یہ روز کا معمول بن چکا ہے، ان کو سستی شہرت چاہیے، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں نے کس کی دم پر پاﺅں رکھ دیا؟ لفظ “مہاجراور بہاری” کے استعمال پر ایم کیو ایم اراکین نے احتجاج کیا گیا۔ جس پر ماروی راشدی نے کہا کہ انہوں نے غیر قانونی مہاجرین کی بات کی تھی، کسی غیر قانونی شخص کو صوبے میں رہنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، پوری دنیا میں غیر قانونی لوگوں پر سخت پالیسیاں اور قانون بنتے ہیں۔

جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق

جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے کہا کہ جن پاکستانیوں نے دو مرتبہ ہجرت کی ان کو غیر ملکی کیسے تسلیم کرلیں ،بنگلہ دیش میں مقیم بہاریوں کو عزت کے ساتھ وطن واپس لانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ جن تارکین وطن کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے انھیں واپس بھیج دیں ۔ ایسا مکینزم بنایا جائے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے باہر بھیجا جائے ۔ان کا کہنا تھاکلمے کی بنیاد پر ہجرت کرنے والے مہاجروں کا پورے پاکستان پر حق ہے۔

پیپلز پارٹی کی تنزیلہ قمبرانی

پیپلز پارٹی کی تنزیلہ قمبرانی نے کہا کہ ان رجسٹرڈ لوگ پاکستان اور سندھ پر بوجھ ہیں ،یہ ہمارا ملک ہے، ہم پاکستانی ہیں ہمیں یہ بات کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں ۔جو لوگ سندھ میں غیرقانونی طور پر مقیم ہیں ان کو نکالا جائے۔

ایم کیو ایم کے اعجاز الحق

ایم کیو ایم کے اعجاز الحق نے کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے کیونکہ پاکستان اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے ۔اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا ،ان کا کہنا تھا کہ افغان شہری جرائم کی وارداتوں میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق ایسے علاقے سے ہے جہاں بہاری رہتے ہیں ۔بہاری گالی نہیں ہے۔ بہاریوں نے پاکستان بنایا تھا ۔آج آپ بہاری کو گالی قرار دے رہے ہیں۔

ایم کیو ایم کی بلقیس مختار

ایم کیو ایم کی بلقیس مختارنے کہا کہ ہیر سوھو نے جو تحریک التوا پیش کی حمایت تو کرتے ہیں مگر کچھ پس منظر دیکھنے کی ضرورت ہے ،ہم نے بائیس لاکھ خاندانوں کی قربانیاں دیکر پاکستان بنایا ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف وہ تارکین وطن ہیں جو پوری پاکستان میں بسے اور پاکستان کے خلاف نعرے لگاتے ہیں اور جھنڈے جلاتے ہیں ۔لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا بن چکے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے شام سندر آڈوانی نے کہا کہ غیرقانونی لوگوں کی روک تھام ہونی چاہیے
غیرقانون تاریکین وطن کو واپس نکالنا ضروری ہے۔

وزیر برائے پارلیامانی امور ضیاءالحسن النجار

وزیر برائے پارلیامانی امور ضیاءالحسن النجار نے کہا کہ جو کوئی بھی شخص خواہ اس کا تعلق کسی بھی فرقے اور کسی بھی علاقے سے ہو ایسے غیرقانونی سمجھا جائے گا جس کے پاس قانونی طور پر پاکستان کی شہریت نہیں ہے ،پاکستانی حکومت ا س پر کام کر رہی ہے ۔ سندھ میں پہلے سے مسائل بہت ہیں وہ غیرقانونی تارکین وطن کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا اس لئے میں اس تحریک کی حمایت کرتا ہوں۔

ایم کیوایم کے محمد دانیال

ایم کیوایم کے محمد دانیال نے کہا کہ افغانی باشندے اسی کی دہائی میں یہاں آئے اور یہاں سیٹل ہوئے، خاص طور پر افغانیوں کا ایشو پورا پاکستان فیس کر رہا ہے، جو چیز کراچی میں ہوتی ہے، وہ پورے سندھ میں ہوتی ہے۔

خاتون رکن فوزیہ حمید

خاتون رکن فوزیہ حمیدنے کہا کہ غیر قانونی آنے والوں کو واپس جانا چاہیے۔ پیپلز پارٹی کی ماروی راشدی نے کہا کہ نادرا غیرقانونی مہاجرین کو شناختی کارڈ جاری کرتا ہے۔

وقفہ سوال و جواب

قبل ازیں اجلاس وقفہ سوال کے دوران بتایا گیا کہ سندھ میں سرکاری جامعات انتظامی،مالی بحران کا شکار ہورہی ہیں،جامعہ کراچی کے لئے وفاقی حکومت سے1ارب روپے کے اضافی فنڈز مانگ لیے گئے ہیں۔

صوبائی وزیر جامعات محمد علی ملکانی نے منگل کو سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران جامعات سے متعلق تفصیلات ایوان میں پیش کیں اور بتایا کہ سندھ یونیورسٹی جامشورو میں300 ایسے افراد کی نشاندہی ہوگئی ہے جو قواعد کے خلاف پنشن وصول کررہے ہیں۔ 2200میں سے300خلاف قواعد پنشنرز کو نکالنے سے40ملین روپے کی بچت ہوئی ہے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ جامعہ کراچی نے طلبہ سے فیسوں کی مد میں340ملین روپے کے واجبات وصول کئے ہیں۔ جبکہ جامعہ کراچی کی آمدن میں اضافے کے لئے کرایوں کو50سے200فیصد تک بڑھانےکا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

وزیر یونیورسٹی اینڈ بورڈز محمد علی ملکانی نے کہا کہ آئندہ امتحان میں کوشش کر کے آٹومیشن سسٹم سے کام کریں گے ۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹیز میں کچھ کمرشل اور رہائشی ایکٹوٹیز ہیں ۔اب بجلی کے میٹرز الگ الگ کر رہے ہیں ۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ بجٹ میں یونیورسٹیز کی فنڈنگ بند کرنے کا کہا تھا،وزیر اعلی کی مداخلت پر بجٹ میں پیسے رکھے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم یںوفاقی حکومت سے مدد کی ضرورت ہے ۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ہر سال اخراجات بڑھ رہے ہیں یونیورسٹیز کی اپنی آمدنی سے اخراجات پوری نہیں ہوسکتے۔ سندھ میں کچھ کالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے منصوبے پر کام ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بچت کی خاطرہم الیکٹرسٹی کے بجائے سولر پر جا رہے ہیں۔

چاول ریٹ

پیپلز پارٹی کی ہیر سوھونے کہا کہ چاولوں کے فصل کی قیمتیں مقرر نہیں ہو سکی ہیں جس کی وجہ سے آبادگار بہت پریشان ہیں۔ وزیر زراعت سے درخواست ہے کہ نوٹس لیں اور سرکاری قیمتیں مقرر کریں ۔بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی دوپہر تک ملتوی کردیا گیا۔

جواب دیں

Subscribe To Our Mailing List

Get the news right tn your inbox

Subscription Form Footer Style-2

کمپنی کے بارے میں

مقبول زمرے

فوری رابطے

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں