Search
Close this search box.
کراچی کاروبار تازہ ترین نمایاں شہر خبریں

سندھ میں زراعت شماری 2024ء کے فیلڈ آپریشن کا افتتاح کردیا گیا،جو 10 فروری تک جاری رہےگا

سندھ میں ساتویں اور ڈیجیٹل زراعت شماری 2024ء کے فلیڈ آپریشن کا افتتاح نیو سندھ سیکریٹریٹ میں چیف سیکریٹری سندھ کے دفتر کے باہر ” ز ش 001″ کا نمبر لگا کردیا گیا ہے جو 10 فروری تک جاری رہے گا۔ افتتاحی اجلاس میں ادارہ شماریات پاکستان کے چیف کمشنر ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا ہے کہ یہ صرف ڈیٹا جمع کرنے کی مشق نہیں ہے، بلکہ یہ شواہد پر مبنی فیصلے کرنے کی بنیاد ہے جو ہمارے زرعی شعبے کو پائیدار ترقی کی طرف لے جائے گی، صوبائی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہماری حکومت جدید طریقوں کے ذریعے زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ زراعت شماری اس وژن کو پورا کرنے کی ایک اہم کڑی ہے اور وزیر برائے لائیو اسٹاک اور فشریز محمد علی ملکانی نے کہاکہ "زراعت شماری ہمارے زرعی طریقوں کو جدید بنانے اور خوراک کی یقین دہانی، ماحولیاتی بحران، اور دیہی ترقی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک تاریخی قدم ہے۔

افتتاحی اجلاس بدھ کو نیو سندھ سیکریٹریٹ میں ہوا ۔ اجلاس میں مختلف صوبائی محکموں کے سیکریٹریز، ڈائریکٹر جنرلز اور دیگر افسران نے شرکت کی، اس موقع پر زراعت شماری 2024ء کی تیاریوں سے متعلق آگاہی دی گئی اور بعد ازاں چیف سیکریٹری کے دفتر کے باہر "ز ش 001” کا نمبر لکھ آپریشن کا افتتاح کیا گیا۔ اجلاس میں گزشتہ 16 سال سے زراعت شماری کے نہ ہونے کی وجوہات اور موجودہ شماریات کی درستگی، مطابقت اور کارکردگی، ماحولیاتی بحران سمیت مختلف سوالات کے جوابات دئے گئے۔ بتایا گیا کہ فیلڈ آپریشنز یکم جنوری سے 10 فروری 2025 تک جاری رہیں گے، جبکہ حتمی نتائج اگست 2025 تک متوقع ہیں۔ یہ منصوبہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون اور ٹیکنالوجی کے ذریعے گورننس کو بہتر بنانے اور زرعی شعبے کی پائیدار ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔

اجلاس میں ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہاکہ پہلی بار، ہم ایک مربوط اور مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقہ اختیار کر رہے ہیں، جس میں زرعی، لائیو اسٹاک اور مشینری کے شمار کو ایک جامع آپریشن میں ضم کیا گیا ہے۔ یہ زراعت شماری پاکستان کے زرعی ڈھانچے، فصلوں کے نمونوں، لائیو اسٹاک کی آبادی، اور مشینری کے رجحانات کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرے گی۔ جدید آلات جیسے کہ ٹیبلٹ پر مبنی ڈیٹا کلیکشن، جی آئی ایس ڈیش بورڈز، اور ریئل ٹائم مانیٹرنگ کا استعمال درستگی، اعتماد اور بروقت ڈیٹا کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔ یہ منصوبہ بین الاقوامی بہترین طریقوں اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کے رہنما اصولوں کے مطابق ہے۔

صوبائی وزیر محمد علی ملکانی نے کہاکہ  سندھ کا زرعی شعبہ اس کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو ہماری 37 فیصد آبادی کو سہارا دیتا ہے۔ اس زراعت شماری سے حاصل ہونے والی معلومات پالیسی سازوں کو بہتر فیصلے کرنے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے قابل بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو ڈیٹا اکٹھا کریں گے، اس کے دور رس اثرات ہوں گے، جو کسانوں کی بہتری، پیداواری صلاحیت میں اضافہ، اور خوراک کی حفاظت کو مضبوط بنائیں گے۔

صوبائی سید ناصر حسین شاہ نے کہاکہ ہماری حکومت جدید طریقوں کے ذریعے زرعی شعبے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ یہ زراعت شماری اس وژن کو پورا کرنے کی ایک اہم کڑی ہے۔ یہ کام پہلے ہی تاخیر سے شروع ہوا ہے، ملکی ترقی کے لئے زراعت شماری بروقت لازمی ہے۔ حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی تاکہ "اڑان پاکستان” کے تحت آگے بڑھ سکیں۔

ڈائریکٹر سندھ ادارہ شماریات منور علی گھانگھرو نے کہاکہ سندھ میں 1695 زراعت شماری کنندگان اور نگرانوں کو 30 مقامات پر تربیت دی گئی ہے تاکہ ڈیٹا کے معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔ سندھ کی زرعی معیشت میں اہم کردار کی بھی تعریف کی, جس میں 82 لاکھ ایکڑ قابلِ کاشت زمین شامل ہے اور کپاس، چاول، گنا، اور گندم جیسی اہم فصلیں پیدا کی جاتی ہیں۔

جواب دیں

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں