متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما وسیم اختر کا کہنا ہے کہ حالیہ بارشوں سے کراچی کا انفراسٹرکچر مکمل تباہ ہوگیا ہے۔ وسیم اختر نے حکومت سے عوام کے نقصان کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایم کیوایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں میں کراچی کی 10 ہزار کلو میٹر پر محیط 104 سڑکیں تباہ ہوگئیں جبکہ انڈر پاسز اس قابل نہیں کہ وہاں سے گزرا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سی صنعتیں اور دکانیں پانی داخل ہونے کی وجہ سے بند ہیں جس کی وجہ سے دکاندار کاروبار نہیں کرسکتا، خریدار دکان تک نہیں پہنچ سکتا ہے۔
وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی کا سیوریج سسٹم بارشوں کے بعد تباہ ہوچکا ہے، اولڈسٹی ایریا میں گھروں میں گٹر کا پانی آتا ہے اور انڈر واٹر ٹینک بھی گندے پانی کی وجہ سے بھر چکے ہیں۔
وسیم اختر نے کہا کہ سندھ حکومت نے 23 اضلاع کو آفت زدہ قراردیا ہے یا سندھ حکومت کا درست فیصلہ ہے۔ آفت زدہ علاقہ قراردینےکے بعد لینڈریونیو ٹیکس ختم ہوجاتا ہے اور ایگریکلچر ٹیکس بھی معاف ہوجاتا ہے۔
وسیم اختر نے مطالبہ کیا ہے کہ 23 اضلاع کے ریلیف کا اطلاق کراچی پر بھی ہونا چاہیے اور کراچی والوں کو بھی ریلیف فراہم کیا جانا چاہیئے۔
انہوں نے اپنے مطالبے میں کہا کہ حکومت تفریق ختم کرنے کیلئے کراچی کو بھی ریلیف فراہم کرے اور اگر حکومت نے ریلیف نہ دیا توشہری اور دیہی علاقوں کی تفریق بڑھے گی۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کو کراچی کےٹیکس معاف کرنے کی تجویزدی ہے اور کہا ہے کہ پراپرٹی ، سیلزٹیکس، ریسٹورنٹ، بیوٹی پارلر سمیت موٹروہیکل پر بھی ٹیکس معاف کیا جائے۔