جامعہ کراچی کے شعبہ انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کی تحقیق میں کراچی کے 71 فیصد علاقوں کے پانی میں کلورین کم ہونے یا بالکل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
جامعہ کراچی کے شعبہ انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بایولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کے سربراہ ڈاکٹرمحمد اقبال نے غیرملکی ماہرین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی کے شعبہ بائیو کیمسٹری کی جانب سے نیگلیریا کی جینو ٹائپنگ کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں سے لیے گئے پانی کی نمونوں کی جانچ سے انکشاف ہوا ہے کہ 71 فیصد علاقوں کے پانی میں کلورین کی مقدار بہت کم ہے یا ان میں کلورین موجود ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیگلیریا سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان دوسرے درجے پر ہے اور پاکستان میں کراچی نیگلیریا سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔
ڈاکٹر محمد اقبال نے کہا کہ نیگلیریا کی اہم وجہ پانی سپلائی کا ناقص نظام ہے، نیگلیریا گرم اور تازہ پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہےاور 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم پانی میں رہ سکتا ہے جبکہ کھارے یا کلورین ملے پانی میں یہ امیبا مرجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیگلیریا کی جانچ کیلیے 18 ٹاؤنز کے مختلف علاقوں سے پانی کے 40 نمونے لیے گئے، جانچ سے انکشاف ہوا کہ 71 فیصد علاقوں کے پانی میں کلورین کی مقداربہت کم ہے یا موجود ہی نہیں ہے۔
ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا تھا کہ نیگلیریا سے متاثرہ افراد میں اموات کی شرح 98 فیصد ہے اس لیے شہری نگلیریا سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔