کراچی میں ٹینکرز کے ذریعے مضر صحت پانی کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے، منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) واٹر بورڈ صلاح الدین احمد نے معاملے پر آئی جی سندھ کو خط لکھ دیا۔
روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق مینجنگ ڈائریکٹر واٹر بورڈ سید صلاح الدین نے کراچی کے شہریوں کو ٹینکروں کے ذریعہ مضر صحت پانی کی فراہمی روکنے کے لئے آئی جی سندھ کو خط لکھا ہے۔
ایم ڈی واٹربورڈ کے خط میں بتایا گیا ہے کہ کراچی کو ساکران کے علاوہ ٹھٹی کے علاقون دھابیجی اور گھارو سے ٹینکرز کے ذریعے مضر صحت پانی فراہم کیا جارہا ہے جسکے باعث شہر میں نیگلیریا اور ڈینگی سمیت دیگر بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
ایم ڈی واٹربورڈ کے خط میں غیرقانونی ہائیڈرنٹس کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سے مضر صحت پانی ٹینکرز کے ذریعے منگھو پیر، موچکو اور معمار تھانوں کی حدود سے کراچی لایا جارہا ہے۔
ایم ڈی واٹر بورڈ کی جانب سے لکھے گئے خط میں آئی جی سندھ سے کراچی کو ٹینکرز کے ذریعے مضرصحت پانی کی فراہمی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
آئی جی خط کو لکھے گئے خط کی کاپیاں صوبائی وزیر بلدیات ،صوبائی سیکریٹری صحت ،کمشنر کراچی کے علاؤہ ڈپٹی کمشنر کیماڑی اور ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ کو بھی بھیجی گئی ہیں۔
خط میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ مبینہ طور پر ٹینکرز مافیا ساکران سے غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے ذریعے جوہڑوں اور زیر زمین مضر صحت پانی شہر میں فروخت کر رہی ہے، اس کے علاؤہ انتہائی مضر صحت پانی کے ٹینکرز شہر کی سڑکوں پر باآسانی فروخت ہو رہے ہیں۔
ایم ڈی واٹر کا کہنا تھا کہ کراچی میں مضر صحت پانی فروخت کرنے سے بزرگ شہری سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں جبکہ شہر میں ڈینگی وائرس کی موجودگی میں مضر صحت پانی کی فروخت نیگلیریا اور کورونا سمیت مزید بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کرتے کہا کہ مضر صحت پانی کی فروخت سے ڈینگی، نیگلیریا اور کورونا کیخلاف کوششوں کو بھی سخت نقصان پہنچ رہا ہے۔ ایم ڈی واٹر بورڈ کا مزید کہنا تھا کہ پانی مافیاکو لگام ڈالنے کے لیئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور انکے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔