سندھ ہائی کورٹ نے پروین رحمان قتل کیس کے ملزمان کی سزاوں کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئےان کی رہائی کو حکم دے دیا۔
جسٹس کے کے آغا اور جسٹس ذوالفقار علی سانگی پر مشتمل سندھ کے ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان رحیم سواتی، امجد حسین، ایاز سواتی اور احمد حسین کو سنائی گئی سزا کالعدم قرار دے دی۔
عدالت نے حکم دیا کہ اگر ملزمان دوسرے کیسز میں مطلوب نہیں تو انہیں رہا کردیا جائے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے دسمبر 2021 میں ملزمان کو دو، دو بار عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
پروین رحمان کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں فائرنگ کرکے اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ دفتر سے اپنے گھر کی جانب جارہی تھیں۔
اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کے ڈرائیور نے فوری طور پر انہیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا تھا تاہم وہ اس حملے میں وہ جانبر نہ ہوسکی تھیں۔
مارچ 2015 میں کراچی اور مانسہرہ پولیس نے مانسہرہ کے علاقے کشمیر بازار میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پروین رحمان کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ملزم پپو کشمیری کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سات مئی 2017 کو کراچی پولیس نے منگھوپیر تھانے کی حدود سلطان آباد میں کارروائی کرتے ہوئے مبینہ قاتل اور کیس کے مرکزی ملزم رحیم سواتی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے گواہوں کے بیانات اور دلائل مکمل ہونے کے بعد 15 اکتوبر 2021 کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور گزشتہ سال 17دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قتل میں ملوث 4 ملزمان کو 2،2 مرتبہ عمر قید کی سزا سنا دی تھی۔