ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر مہمت پیکاسی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی آئندہ تین سال میں سالانہ دو طرفہ تجارت کو موجودہ 1بلین ڈالر سے بڑھا کر 5بلین ڈالر کرنے کے لئے پرعزم ہیں کیونکہ موجودہ دوطرفہ تجارتی حجم دونوں مسلم ریاستوں کی حقیقی صلاحیت کی عکاسی نہیں کرتا، ترکیہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بھر پور حمایت کرتا ہے ، بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو حق خود ارادیت دینا چاہئیے۔
عالمی سطح پر امت مسلمہ کے ایشوز کے حوالے سے متفقہ موقف کے لیے ترکی کوشاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں ’’میٹ دی پریس‘‘ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازیں صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی، سیکرٹری شعیب احمد خان، محمد منصف، ممبران گورننگ باڈی اور دیگر معززین نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترک سفیر اور دیگر مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔
ترک سفیر اور ان کی ٹیم نے کراچی پریس کلب کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، جہاں انہیں کے پی سی کے صدر اور سیکریٹری نے پریس کلب کے تاریخی کردار اور کے اراکین کو دی جانے والی سہولیات کے حوالے سے بریفنگ دی، جس پر ڈاکٹر مہمت پیکاسی نے انہیں سراہا۔
سفیر نے ترک قوم کے تاریخی پس منظر پر بھی روشنی ڈالی اور پاکستان اور ترکی کے تعلیمی اداروں کے ذریعے اس کا مزید مطالعہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سرزمین "ایشیا” کے مسلمانوں کی تحریک خلافت کے ذریعے استنبول میں اس وقت کے خلیفہ کی حمایت کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔
پاکستان اور ترکی کے سیاسی تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی رشتہ تقریباً 77 سال پرانا ہے جو 1947 میں قیام پاکستان سے شروع ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی مختلف بین الاقوامی فورمز پر متعدد مسائل پر ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے حوالے سے پاکستان کے موقف سے بھی اتفاق کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت دیا جانا چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ امت مسلمہ کے عالمی ایشوز کے حوالے سے متفقہ موقف کے لیے ترکی کوشاں رہتا ہے، مسئلہ فلسطین، کشمیر ، اسلامیوں فوبیا اور دیگر ایشوز ہیں۔ امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے ۔
ایک اور سوال پر ترکی کے سفیر نے کہا کہ پاکستان کی 80 رکنی ٹیم نے ترکی میں 2023 کے زلزلے کے وقت ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں حصہ لیا تھا جو دونوں ممالک کے درمیان عزم اور تعلقات کو ظاہر کرتا ہے۔ ترکی میں زلزلے کے وقت پاکستانی عوام نے بھی چندہ اکٹھا کیا اور امدادی سامان اپنے ملک روانہ کیا۔
قبل ازیں اپنے خطاب میں کے پی سی کے صدر سعید سربازی نے دونوں مسلم ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ڈاکٹر مہمت پیکاسی کے کردار کو بے حد سراہا اور پریس کلب کا دورہ کرنے پرتپاک استقبال کیا۔