امریکا کے میدانوں پر پہلی مرتبہ کرکٹ کا عالمی میلہ سجاگیا اور اس عالمی میلے کے لئے نساؤ کاؤنٹی اسٹیڈیم کی جتنی تیزی سے تعمیر ہوئی اس سے زیادہ پھرتی سے اسٹیڈیم کو گرایا جانے لگا۔
نیویارک کے نساؤ کاؤنٹی اسٹیڈیم نے پاک بھارت میچ سمیت 9 میچز کی میزبانی کی اور میچز کا اختتام ہوتے ہی اسٹیڈیم کو ختم کرنے کا کام بھی شروع کیا۔
اسٹیڈیم میں تماشائیوں کے لئے بنائے گئے اسٹینڈز کو بڑی بڑی کرینوں سے ہٹایا جارہا ہے۔ کرسیوں اور دیگر سامان کو ایک ایک کرکے کنٹینرز کے ذریعے شفٹ کیا جارہا ہے۔ اسٹیڈیم کو ڈس مینٹل کرنے کے لئے ورکرز ہیوی مشینری کا بھی استعمال کررہے ہے۔
اسٹیڈیم میں بجلی کی فراہمی کے لئے لائے گئے جنریٹرز کو بھی ہٹادیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق چند ہفتوں میں یہ عارضی اسٹیڈیم ختم ہوجائے گا اور یہاں پر دوبارہ سے ایک پارک ہوگا۔
نیویارک کا یہ اسٹیڈیم دراصل عارضی اسٹیڈیم تھا اور اسے صرف ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لئے ہی تعمیر کیا گیا تھا۔ اس اسٹیڈیم کی تعمیر رواں برس جنوری میں شروع ہوئی تھی اور مئی تک اسے تعمیر کرلیا۔ اس اسٹیڈیم کی تعمیر میں 30 ملین ڈالر لاگت آئی تھی۔
آئی سی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ اسٹیڈیم لاس ویگاس فارمولا ون سرکٹ کے انفراسٹرکچر کی طرز پر بنایا گیا۔ اسٹیڈیم میں استعمال ہونے والی ڈراپ ان پچز ابتدائی طور پر آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں تیار ہوئیں جنہیں پھر امریکا کے شہر فلوریڈا منتقل کیا گیا جہاں ان پچز کی تیاری مکمل ہوئی اور پھر وہاں سے انہیں نیویارک کے اسٹیڈیم میں لاکر لگایا گیا تھا۔
نیویارک کے اس اسٹیڈیم کی پچ تنقید کی زد میں رہی اور چوکوں چھکوں کے لئے مشہور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں یہ پچ باؤلرز کے لئے سازگار رہی اور بلے بازوں کو رنز بنانے کے لئے سخت جدوجہد کرنی پڑی اور اسی وجہ سے یہاں کے میچ لواسکورنگ رہے۔
نیویارک کے نساؤ اسٹیڈیم میں سب سے بڑا اسکور 137 رنز رہا جو کینیڈا نے آئرلینڈ کے خلاف بنایا۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے اسی میدان پر 113 رنز بناکر بھی بنگلہ دیش کے خلاف ہدف کا کامیابی سے دفاع کیا جو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تاریخ میں سب سے کم اسکور کا کامیاب دفاع تھا۔
نساؤ اسٹیڈیم میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے مجموعی طور پر 9 میچز کھیلے گئے جس میں ایک وارم اپ میچ شامل تھا جب کہ ایونٹ کا سب سے بڑا پاک بھارت میچ بھی اسی اسٹیڈیم پر کھیلا گیا۔ پاکستان کی ٹیم بھارت کے 120 رنز کا ہدف بھی حاصل نہیں کرسکی تھی۔