Search
Close this search box.
Uncategorized @ur

لانڈھی میں رفاعی پلاٹ پر قبضے کا کیس 2010 سے زیرسماعت، عمل درآمد نہ ہونے پر عدالت برہم

کراچی کے علاقے لانڈھی میں رفاعی پلاٹ پر قبضے کا کیس 2010 سے زیر سماعت ہے۔ عدالتی حکم کے باوجود کے ڈی اے کی جانب کارروائی نہ کرنے پر عدالتی نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے کے ڈی اے سے واضح موقف طلب کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں کراچی کے علاقے سیکٹر 37 ڈی لانڈھی نمبر ایک کے ایس ٹی 35 رفاعی پلاٹ پر قبضے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ نعیم قریشی درخواست گزار کی جانب سے فیصل علی ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر نے کے ڈی اے کے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ لوگ گیارہ سال سے کر کیا رہے تھے ؟ 
صرف دستاویزات کی تصدیق کے لیے گیارہ سال لگ جاتے ہیں؟ یکم نومبر دو ہزار گیارہ کا  فیصلہ ہے جس پر عمل درآمد اب تک نہیں ہوا۔

عدالت نے کہا کہ رفاعی پلاٹ پر قبضہ ختم کرنے میں 11 سال لگ گئے اور آج بھی قبضہ ختم نہیں کرایا جاسکا۔ رفاعی پلاٹ پر کیا تعمیر ہوگیا ہے ؟

ڈائریکٹر کے ڈی اے جمیل بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ رفاعی پلاٹ پر اب ہاؤسنگ سوسائٹی بن چکی ہے۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیوں بننے دی ؟

کیا اس وقت پارک پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کی اجازت تھی؟ کے ڈے اے کے ڈائریکٹر جمیل بلوچ نے کہا کہ میرا تبادلہ ہوگیا تھا اور پھر دوبارہ تعینات ہوا ہوں جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی یہاں کوئی حیثیت نہیں ہم ادارے کی بات کر رہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ 800 اسکوائر یارڈ رفاعی پلاٹ سے قبضے ختم کرانے جائیں۔ کے ڈی اے قانونی ٹیم اور ڈائریکٹر جمیل بلوچ کے بیان میں تضاد ہے۔ ہمیں واضح طور پر بتائیں، کے ڈی اے کا موقف کیا ہے، عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

جواب دیں

Subscribe To Our Mailing List

Get the news right tn your inbox

Subscription Form Footer Style-2

کمپنی کے بارے میں

مقبول زمرے

فوری رابطے

X

اقسام

رابطہ کی معلومات

ہمیں فالو کریں