معروف اینکرپرسن، پی ٹی آئی رہنما اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرعامر لیاقت حسین کا پوسٹ مارٹم کرانے کا معاملہ سندھ ہائی کورٹ پہنچ گیا۔ ایڈوکیٹ عبدالاحد خان نے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے کیلئے درخواست دائر کردی۔
سندھ ہائی کورٹ نے عبدالاحد خان کی درخواست پر تمام فریقین کو 29 اگست کیلئے نوٹس جاری کردئے۔ نوٹس عامر لیاقت کی صاحبزادی اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو جاری کئے گئے جبکہ دانیہ ملک کے وکیل نے بھی نوٹس وصول کر لیا۔
عدالت نے ایس ایچ او تھانہ بریگیڈ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، دوران سماعت دانیہ ملک کی والدہ بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
سماعت کے دوران جسٹس صلاح الدین پنہور نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ عامر لیاقت سےآپ کا تعلق کیا ہے؟ جس پر عبدالاحد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ عام شہری کے طور پر پیش ہوئے ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے عبدالاحد خان سے استفسار کیا کہ آپ ورثاء میں نہیں، کیسے عدالت آسکتے ہیں؟ ایسے تو کسی بھی شخص کا پوسٹ مارٹم کرانے چلے جائیں گے؟
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کی ججمنٹس موجود ہیں، سیشن عدالت نے پوسٹ مارٹم کرانے سے متعلق درخواست مسترد کی، جوڈیشل مجسٹریٹ نے عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایس ایچ او نے پوسٹ مارٹم کرانے کی سفارش کی تھی، پولیس بھی چاہتی ہے کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم ہو۔
عدالت نے کہا کہ آپ وہ ججمنٹس کے حوالہ جات پیش کریں، اگر عدالت مطمئن ہوئی تو فریقین کو نوٹس جاری کریں گے،پوسٹ مارٹم کرانے سے متعلق اختیار مجسٹریٹ کا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا ہے کہ عامر لیاقت کے انتقال کا کوئی مقدمہ درج ہوا؟ عبدالاحد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ فی الحال کوئی مقدمہ درج نہیں ہوسکا، عامر لیاقت کے انتقال پر شکوک پیدا ہوچکے ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق انتقال کی وجہ سامنے نہیں آئی۔