سندھ کے وزیرتوانائی سید ناصرحسین نے بدھ (22 مئی) کوسندھ اسمبلی کے اجلاس میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی محمد مظاہر عامیر کے تحریری سوال کے جواب میں ایوان کوآگاہ کیاہے کہ کراچی میں کراچی کے مخصوص علاقوں میں 10 سے 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے ، تاہم 80 فیصد وصولی والے علاقے لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔
کراچی میں 80 سے 85 فیصد ریکوری والے علاقوں میں بھی لوڈشیڈنگ
محمد مظاہر عامر نے ضمنی سوال میں کہاکہ 80 سے 85 فیصد ریکوری والے علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ ہو رئی ہے کیا کے الیکٹرک سے رجوع کریں گے ؟
صوبائی توانائی نے جواب میں کہاکہ اس بات سے متفق ہوں لوڈ شیڈنگ بہت سارے علاقوں میں غیر اعلانیہ ہو رہی ہے، ہم نے وفاقی حکومت سے اس حوالے سے میٹنگ بھی کی وزیر اعلی سندھ بھی موجود تھے ، کے الیکٹرک،حیسکو اور سیبکو کو بتایا کئی فیڈرز دنوں تک بند رہتے ہیں۔
کے الیکٹرک میں مزید مسائل بھی ہیں ان پر بھی بات کی، صوبائی سعید غنی نے کے الیکٹرک کی زیادتیوں کے خلاف جمعے کو ملاقات رکھی ہے، دیگر اراکین کو بھی دعوت دیتا ہوں اپنی نمائندگی اس میٹنگ میں بھیجیں، اوور بلنگ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
محمد مظاہر عامر نے مزید ضمنی سوال کے دوران پوچھاکہ کے الیکٹرک اوور بلنگ پر پورا فیڈر بند کر دیتے ہیں آپ کی جانب سے سرزنش کا خط جانا چاہیے اورکے الیکٹرک کی بد معاشی کو ختم کرنے کے لیے آپ کی مدد چاہیے۔
سید ناصر شاہ حسین شاہ نے جواب میں کہاکہ مل کر کام کریں گے، ہماری بات ہوئی تھی جو بل ادا کر رہا ہے اسکا کیا قصور ہے، اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر مہنگائی میں بل ادا کر رہا ہے کوئی تو اس کے ساتھ ذیادتی نہیں ہونی چاہیے، بجلی کی چوری کے خلاف آواز اٹھائیں گے، بجلی آتی نہیں اور بل زیادہ آتے ہیں۔
سولر لائٹ پروگرام
سندھ کے وزیر توانائی نےمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رکن سندھ اسمبلی قرۃ العین خان کے سوال کے جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ یکم جنوری 2019ء سے یکم جنوری 2023ء تک صوبے میں سولر لائٹ منصوبے کے تحت شمسی توانائی کا کوئی “سولر لائٹ پروگرام ” نہیں تھا، تاہم عالمی بینک کے تعاون سے “سندھ سولر انرجی منصوبہ” جاری ہے، جس کے تحت 2 لاکھ سولر ہوم سسٹم مہیا کئے جائیں گے۔
سندھ کے وزیرتوانائی نے ایوان کو آگاہ کیا کہ صوبے کے 5 اضلاع میں 322 “سولر ہوم کٹس تقسیم کی گئی ہیں ، جن میں ضلع کشمور میں 155،ضلع سانگھڑ میں 125، ضلع گھوٹکی میں 20، ضلع جیکب آباد میں 14 اور ضلع سجاول میں 8 کٹس تقسیم کی گئی ہیں۔
سید ناصر حسین شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رکن سندھ اسمبلی قرۃ العین خان کے ایک اور سوال کے جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ تھر پاور پلانٹ سے محکمہ توانائی حکومت سندھ تحصیل اسلام کوٹ کے 4689 صارفین کو ماہانہ 100 یونٹ مفت بجلی فراہم کرتی ہے۔
سندھ اسمبلی اجلاس کے دوران ضمنی سوال میں جماعت اسلامی کے محمد فاروق نے کہا کہ وزیر توانائی بے بس نظر آتے ہیں، ہم اتنے بے بس کیوں ہیں؟ وفاق میں بھی آپ ہی موجود ہیں۔ اپوزیشن کا ساتھ چاہیے تو ہم کے الیکٹرک کے خلاف آپ کے ساتھ ہیں۔کے الیکٹرک خود 170 ارب روپے کا نادہندا ہے ایس ایس جی سی کا، ایسا ہی چلے گا تو ہم کراچی میں کیسے رہیں گے، ہم اس مسئلے کو سنجیدہ لینا چاہیے، حکومت ناکامی کو تسلیم کرے یا کے الیکٹرک کے خلاف ایکشن لے۔
وزیرتوانائی سندھ نے جواب میں کہاکہ گورنمنٹ کی کچھ اخلاقی ذمہ داریاں ہوتی ہیں، ہمیں ہر بات کا احساس ہے ہمارے بس میں جو تھا ہم نے کیا ہے، بچوں کے امتحان کے دوران لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا کہا اور کے الیکٹرک نے بات مانی، کے الیکٹرک کو ٹیک اوور نہیں کرسکتے ہر چیز کا ایک طریقہ ہوتا ہے، ہمیں اہنی ذمہ داری کا احساس ہے یہی وجہ سے وزیر اعلی سندھ خصوصی طور پر اسلام آباد گئے۔
اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی کے تحریری سوال کے جواب میں کہاکہ 2020ء سے 2023ء محکمہ توانائی میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی ہے۔ اسی پر ضمنی سوال پر کہاکہ پیپلز پارٹی ہمیشہ روزگار دینے کی بات کرتی ہے، علی خورشیدی بھائی آپ نے اسٹے لیا ہوا ہے جو نوکریاں ملتی تھی وہ رک گئی، عدالتوں سے پرامید ہیں، جب بھی نوکریاں آئیں گی سروس رول کے تحت نوکری دی جاتی ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ اگر میرٹ پر نوکریاں ملتی تو اسٹے نہیں آتا۔ صوبائی نے جواب میں کہاکہ سب بھرتیاں میرٹ پر ہو رہی ہیں۔
سولر پر ٹیکس ؟
ایک ضمنی سوال پر سید ناصر حسین شاہ کے نے کہاکہ میڈیا پر رپورٹ ہوا تھا سولر پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے، ہم نے آواز اٹھائی اور فوری جواب آیا کہ ایسی کوئی تجویز نہیں ہے، سینیٹ میں بھی پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے اس پر بات کی اور وزیر نے وضاحت بھی دی ہے، جو بات سامنے آتی ہے ہم ایکشن لیتے ہیں، بجلی کے بل زیادہ آ رہے ہیں لوڈ شیڈنگ ہے، کئی کوئی سہولت ملتی ہے تو ٹیکس لگا کر روکنا نہیں چاہیے۔
ضمنی سوال پر صوبائی نے کہاکہ کراچی ہمارے لیے دل کی طرح ہے، کراچی میں کافی عمارتیں سولر پینل پر ہیں، حیدرآباد میں بھی بہت ساری جگہوں پر سولر پینلز لگائے ہیں مزید کام ہو رہا ہے، حیدر آباد میں لمس اسپتال کو سولرائز کیا گیا ہے، سندھ پروونشل میوزیم کو بھی سولرائز کیا گیا ہے، اداروں کو سولر پر لے جایا جائے تو افادیت ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں ہی پاور پلانٹ اور باقی چیزیں آئی ہیں، نیشنل گرڈ میں سب سے زیادہ سستی بجلی سندھ دے رہا ہے، ہم سولر پارکس بنا رہے ہیں تاکہ بچی ہوئی بجلی نیشنل گرڈ کو دیں۔
سندھ اسمبلی اجلاس کے اجلاس میں ای رجسٹریشن کے حوالے سے ترمیمی آرڈینینس صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور نے پیش کیا، اسپیکر نے آرڈینینس کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی کے حوالے کر دیا۔
جب کہ پیپلزپارٹی کی ندا کھوڑو نے تعلیمی اداروں میں ڈرگس کے استعمال کی تشویشناک صورتحال کے متعلق تحریک التویٰ پیش کی، جس پر بحث کے لئے جمعہ (23 مئی )کو 2 گھنٹے کا وقت مختص کرنے کی ایوان نے منظوری دی۔
ہر بشر ایک شجر مہم
اجلاس میں پیپلزپارٹی کے خرم کریم سومرو کی تحفظ ماحولیات سے متعلق قرارداد متفقہ طورپر منظور کرلی جس میں ایوان کی توجہ اس اہم ترین مسئلے کی جانب مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ” ہر بشر ایک شجر “مہم شروع کی جائے جس کے لئے ہر شعبہ کام کرے ۔قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہر مہینے میں دو دن تحفظ ماحولیات سے متعلق آگاہی کے لیے مختص کیے جائیں۔
قبل ازیں سندھ اسمبلی کا اجلاس دوپہر 12 بجکر 20 منٹ پر اسپیکر سندھ اسمبلی سید اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہوا اور دوپہر ڈھائی بجے اسپیکر نے اجلاس جمعرات (23 مئی) کودن 11 بجے تک کے لئے ملتوی کیا۔