صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مبینہ امریکی سازش کے حوالے سے سائفر کے معاملے پر کہا ہے کہ سازش کے حقائق سے متفق نہیں مگر مجھے شبہات ہیں اس لیے چیف جسٹس سے تحقیقات کے لیے کہا۔
آج نیوز کے پروگرام ‘فیصلہ آپ کا’ میں میزبان عاصمہ شیرازی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
سائفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں نے وہ خط چیف جسٹس کو بھیجا، میں اس بات پر متفق تھا کہ اس پر تحقیقات ہونی چاہیے، میں اس حقیقت پر متفق نہیں تھا کہ سازش ہوئی مگر میرے شبہات ہیں، اس لیے تحقیق ہو۔
“I am not convinced on the fact that ‘cypher’ is a ‘conspiracy’, I have my doubts, so I sent a request to Supreme Court to record circumstantial evidence. The use of language in ‘cypher’ was not good so Pakistan sent demarche” President Arif Alvi.#FaislaAapKaWithPresident pic.twitter.com/VxPZWT5D5b
— Asma Shirazi (@asmashirazi) October 10, 2022
صدر مملکت نے کہا کہ لیاقت علی خان کی شہادت ہوئی، اس کے بعد ایوب خان نے کتاب میں لکھا فرینڈز ناٹ ماسٹرز، ہمیں دوست چاہیئں آقا نہیں چاہیے، بھٹو نے متھ آف انڈیپینڈنس لکھی اور جب انہیں ہٹایا گیا تو راولپنڈی میں ایک کاغذ لہرایا، اس کے بعد ضیاالحق کا جہاز گرا لیکن کوئی تحققیات نہیں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ اوجھڑی دھماکا، ایبٹ آباد اور میمو سازش ہوئی لیکن کسی کو کچھ پتا نہیں چلا، میں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ واقعاتی شواہد بھی دیکھ لیں۔ ایک ریاست کے حوالے سے الفاظ کا استعمال بہتر ہونا چاہیے اور پاکستان کی حکومت نے ڈیمارش کیا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فوج کو نیوٹرل ہونا چاہئے، میں سمجھتا ہوں آرمی چیف کے نام پر اتفاق رائے کے ذریعے وسیع تر مشاورت ہونی چاہئے، بطور صدر میرے پاس آرمی چیف کی تقرری کی سمری مشاورت کے بعد آئے تو زیادہ اچھا ہوگا۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ میں نے اخبار میں پڑھا ہے کہ لندن میں مشاورت ہورہی ہے جس کی تردید نہیں آئی۔ کیا عمران خان سے بھی مشاورت ہونی چاہئے؟، اس سوال پر انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں مشاور وشیع تر ہو تاکہ اتفاق رائے قائم ہو۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جب بھی ڈائیلاگ کرنا چھوڑا ہے تو حالات خراب ہو جاتے ہیں، ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ پاکستانی سیاست میں بات چیت کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ دونوں طرف جماعتیں سمجھتی ہیں کہ وہ حق پر ہیں، پاکستان میں اس وقت حالات بہت سنجیدہ ہو چکے ہیں، بطور صدر کوشش کر سکتا ہوں کہ دوریاں پیدا نہ ہوں۔
صدر مملکت نے کہا کہ نہیں سمجھتا کہ فوج کوئی غیرآئینی کردار ادا کرے گی، اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ عمران خان کا اپنا تھا، مجھ سے مشورہ ہوتا تو میں مختلف مشورہ بھی دے سکتا تھا۔