پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان سمیت تمام اتحادیوں سے کئے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کی ذمہ داری انکی ہے۔ تحریک عدم اعتماد سے قبل ایم کیوایم سمیت تمام اتحادیوں سے کئے گئے معاہدوں کے وہ ضامن ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں حامد میر کو دئے گئے انٹرویو میں آصف زرداری نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو ہٹانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کیا ہے۔ اس لیے یہ بھی انکی ذمہ داری ہے کہ وہ ایم کیو ایم پاکستان، اختر مینگل کی بلوچستان نیشنل پارٹی، جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد مگسی سمیت تمام اتحادیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کی نگرانی کریں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ اتحاد کی کامیابی کے امکانات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری نے کہا کہ لوگ کراچی کو سوا دو کروڑ آبادہ کا شہر کہتے ہیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ یہ 3کروڑ آبادی کا شہر ہے اور سندھ اور پاکستان کی بہتری کے لیے کراچی کی بہتری ضروری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نے ہارس ٹریڈنگ کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس رواج کے بالکل خلاف ہیں اور پوچھا کہ اختر مینگل، شاہ زین بگٹی یا خالد مگسی کو کون خرید سکتا ہے؟ اتحادی سیاسی جماعتوں نے صرف پی ٹی آئی کے مخالفین سے اگلے انتخابات کے بارے میں بات کی کیونکہ ان میں سے کچھ کو پیپلز پارٹی کا ٹکٹ، کسی کو مسلم لیگ(ن) کا ٹکٹ اور کچھ کو جے یو آئی(ف) کا ٹکٹ مل سکتا ہے۔
اگلے عام انتخابات کا ٹائم فریم بتانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ تمام اتحادیوں کا اجتماعی فیصلہ ہوگا، یہ اتحاد الیکشن میں جانے سے نہیں ڈرتا تھا لیکن وہ سب سے پہلے فنانس اور خارجہ پالیسی کے معاملات کو ٹھیک کرنا چاہتا تھا جنہیں پی ٹی آئی کی حکومت نے نقصان پہنچایا تھا۔
عمران خان کی جانب سے ان کی معزولی کے پیچھے غیر ملکی سازش کے الزامات کے بارے میں آصف زرداری نے کہا کہ امریکا کو شاید آج کل پاکستان کے مسائل یاد بھی نہیں ہیں کیونکہ وہ روس کے ساتھ معاملات، کووڈ۔19 کے وبائی مرض اور ملک میں معاشی کساد بازاری جیسے دیگر اہم معاملات میں مصروف ہے۔ سابق صدر نے کہا کہ عمران خان عادتاً جھوٹ بولتے ہیں اور بہت زیادہ مبالغہ آرائی سے بات کرتے تھے۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ پی ٹی آئی سربراہ کے بارے میں یہ تاثر غلط ہے کہ اگر انتخابات فوری کرائے گئے تو عمران خان کلین سوئپ کریں گے، 2018 کے عام انتخابات کے بعد بھی پی ٹی آئی آزاد امیدواروں کی مدد سے حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی تھی جنہیں جہانگیر ترین نے پارٹی کے قریب کیا تھا۔
اداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم کے بارے میں آصف زرداری نے کہا کہ طاقت کے ذریعے ایسی مہم کو کوئی نہیں روک سکتا اور سیاسی جماعتوں کی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
آصف زرادری نے کہا کہ انہوں نے نوٹ کیا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اچھی طرح سے چھایا ہوا ہے، آئین نے ہر ادارے کے دائرہ اختیار کا تعین کیا ہے اور زور دیتے ہوئے کہا کہ فوج کو سویلین مسائل میں مداخلت کرنی چاہیے اور نہ ہی سویلین کو فوج کے امور میں مداخلت کرنی چاہیے۔