اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینٹرل سیکریٹریٹ پر کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کا آپریشن، غیر قانونی تعمیرات کے نام پر دفتر کا ایک حصہ گرا دیا گیا۔
اسلام آباد میں سی ڈی اے حکام نے اسلام آباد پولیس کی نگرانی میں رات گئے جی8 سیکٹر میں کارروائی کی اور تحریک انصاف کے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کو سیل کر دیا۔
پی ٹی آئی کا سیکریٹریٹ کیوں سیل گیا؟
سی ڈی اے کا کہنا ہے کہ کارروائی تجاوزات کے قیام اور عمارت کے غیر متعلقہ استعمال پر کی گئی ہے جس میں بھاری مشینری نے حصہ لیا اور سینٹرل سیکریٹریٹ کے ارد گرد رکھے کنٹینرز، سیکیورٹی بیریئرز اور دیگر مبینہ تجاوزات کو مسمار کر دیا۔
سی ڈی اے کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ عمارت سرتاج علی نامی شخص کے نام ہے جسے رہائشی عمارت سے سیاسی دفتر میں بدلا گیا جس پر متعلقہ مالک کو بارہا نوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں تاہم قانون پر عملدرآمد نہیں کیا گیا جس پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔
بیان میں کہا گیا کہ سیکٹر جی 8 میں سیاسی جماعت کے ایک پلاٹ پر تجاوزات کو ختم کیا جا رہا ہے کیونکہ پلاٹ سے ملحقہ اراضی پر قبضہ کرکے تجاوزات قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پلاٹ پر بلڈنگ بائی لاز کے خلاف ایک اضافی منزل بھی تعمیر کی گئی تھی جبکہ اس کے علاوہ بھی پلاٹ پر مالک کی طرف سے متعدد دیگر خلاف ورزیاں کی گئیں۔
اعلامیے میں پلاٹ کے مالک کو متعدد بار نوٹسسز جاری کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا کہ نوٹسز19نومبر2020، 22فروری 2021 اور 14جون 2022 کو جاری کیے گئے۔ 4 ستمبر2023 کو خلاف ورزیاں ختم نہ کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا جبکہ 10مئی کو پلاٹ کو سر بمہر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما عامرمغل گرفتار
مرکزی سیکریٹریٹ کو سیل کرنے کے دوران پر مزاحمت پر پی ٹی آئی رہنما عامرمغل کو انسداد دہشتگردی مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے رات کو ہی عامر مغل کو پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا تھا۔
قدمے کے متن کے مطابق سی ڈی اے کے تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران عامر مغل ہاتھ میں لوہے کا راڈ اٹھائے وہاں پہنچے۔ عامر مغل کے ساتھ دیگر لوگ بھی تھے۔ عامر مغل اور ان کے ساتھیوں نے لوہے کے روڈ اٹھائے ہوئے تھے اور وہ ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے ہجوم کے ساتھ پولیس پر حملہ آور ہوئے۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ عامر مغل کی گرفتاری کے دوران ان کے ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ مقدمہ تھانہ کراچی کمپنی میں علاقہ مجسٹریٹ کی مدعیت میں 7 اے ٹی اے سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔